اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا

  اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا

ہمارا دل ہے يا ہے جیسے کھلونا کسی کا


ستارو اپنی آغوش میں لے جاؤ مجھ کو

یہاں میرے ہونے سے دل دکھتا ہے کسی کا


ابھی تیرے نام کی تسبیح بھولا بھی نہیں

کہ تم نے مہندی پے نام لکھوا دیا کسی کا


نہ زمیں کے رہے ہم نہ آسماں رہا مقدر اپنا

اور وہاں ہمارا پھول گلدستہ بن گیا کسی کا


اگرچہ اب رسوائی کے سوا کچھ نہیں فیضانؔ

  ایک رمانے میں دل ہوا کرتا تھا میں کسی کا 




__فیضاؔن مقبول__



Comments

Popular posts from this blog

اے خدا نہ غم سے دوچار کر مجھے

دل کے دریچوں پہ۔۔۔

اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا