Posts

Showing posts from August, 2022

اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا

اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا ہمارا دل ہے يا ہے جیسے کھلونا کسی کا ستارو   اپنی   آغوش  میں لے  جاؤ  مجھ کو یہاں میرے ہونے سے دل دکھتا ہے کسی کا ابھی تیرے نام کی تسبیح بھولا بھی نہیں کہ تم نے مہندی پے نام لکھوا دیا کسی کا نہ زمیں کے رہے ہم نہ آسماں رہا مقدر اپنا اور وہاں ہمارا پھول گلدستہ بن گیا کسی کا اگرچہ اب رسوائی کے سوا کچھ نہیں فیضانؔ کبھی دل ہوا کرتا تھا میں بھی کسی کا __فیضان __

اے خدا نہ غم سے دوچار کر مجھے

اے خدا نہ غم سے دو چار کر مجھے اگر یوں ہے پھرتا عمر بیمار کر مجھے کوئی پھر نہ بن سکے بیساکھی میری یعنی اس حد تک تو لاچار کے مجھے ہم جو مرجائیں تو یہیں ان وادیوں پر آہستہ لڑکھڑاتے  ہوئے  آبشار کر مجھے کوئی نفرت بھی کرے تو بڑے شوق سے  محبت کا تیر مگر جگر کے پار کر مجھے کبھی بھرم  تو رکھ  میرے وعدے کا اس  طرح  سے  تو  نہ  خار کر مجھے محبت سے منسوب رہے یہ نام  فیضانؔ پروردگار  اس قدر مشک دار کر مجھے __فیضانؔ__

اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا

  اب تک یاد ہے مجھ کو وہ ستانا کسی کا ہمارا دل ہے يا ہے جیسے کھلونا کسی کا ستارو اپنی آغوش میں لے جاؤ مجھ کو یہاں میرے ہونے سے دل دکھتا ہے کسی کا ابھی تیرے نام کی تسبیح بھولا بھی نہیں کہ تم نے مہندی پے نام لکھوا دیا کسی کا نہ زمیں کے رہے ہم نہ آسماں رہا مقدر اپنا اور وہاں ہمارا پھول گلدستہ بن گیا کسی کا اگرچہ اب رسوائی کے سوا کچھ نہیں فیضانؔ   ایک رمانے میں دل ہوا کرتا تھا میں کسی کا  __فیضاؔن مقبول__

ہم نے رکھ دی جان ہتھیلی پر کسی آشنا کے لیے

  ہم نے رکھ دی جاں ہتھیلی پر کسی آشنا کے لیے ہم دہر میں آئے ہی ہیں شاید اُسی شناسا کے لیے خور بھی اگر جلتا ہے تو بس تیری چمک سے وہ تمہیں دیکھتا ہے تو فقط اپنی زیا کے لیے جلوہ گر کر بھی دے کبھی یہ غزال سے آنکھیں اور دَشت میں کر دے بارش پھر ہمیشہ کے لئے   تمہاری زلف کی زنجیروں میں گرفتار ہو جائیں اور پھر کوئی بھی نہ آئے ہماری رہا کے لئے  میرے اندر سکوت کا ٹھہراؤ کرنے والے بتا یہ کیسا شور مچا کے رکھا ہے سدا کے لئے  فیضان تمہاری الجھنوں کا سبب پوچھتا ہے کبھی جنبشِ لب تو کیا کر خدا کے لیے

چھوڑا اُس کو سوچنا اُس رات کے بعد

  چھوڑا اُس کو سوچنا اُس رات کے بعد آخری بار بیگھے تھے اُس برسات کے بعد ایک بار بھی مڑ کر نہ دیکھا اُس نے بے آبرو کر گئے اُس ملاقات کے بعد غیروں سے ملتا جلتا رویہ ہے اُن کا میں رہا ہی کیا میری اوقات کے بعد یہ فضا بھی خوشگوار نہ رہی باقی تیرے اور میرے فسادات کے بعد آوارگی بنی رہی زینت ایک مدت تک حاصل کیا ہوا ہے میری حیات کے بعد زندگی میں نہ پوچھا حال کسی نے خبر پوچھنے آئے مگر وفات کے بعد وہ نظر آتش کر رہا ہے ہماری بستی کو اُس کا گھر! دیکھنا، ان مکانات کے بعد اب تلاشِ زیست کا غم ہے فیضانؔ کہاں بھٹک گۓ اُس ثبات کے بعد

کاش میری گلی سے ہوتا گزر اُس کو

کاش میری  گلی سے  ہوتا گزر اُس کا میرے گھر کے سامنے ہوتا گھر اُس کا ہر کوئی اُس کی باتوں کا گاہک  بنتا ہے ہم میں آجائے تھوڑا  سا یہ ہنر اُس کا ہم  آسماں  چھو  لیتے ایک  ساتھ میں اگر کہکشاں کی طرف ہوتا سفر اُس کا لوگ بھی نشانہ بناتے ہیں اُسی شاخ کو جس  پے لگا  ہوتا ہے قیمتی ثمر اُس کا یہ شمع  منور   ہو نے سے  پہلے فیضانؔ کبھی ازما کے دیکھا ہوتا صبر اُس کا  احمد فیضانؔ  Kash meri gali se hota guzr us ka Mere ghr ke samne hota ghr us ka Har koi us ki baton ka gahak bnta hai Hum main ajaye thoda sa ye hunr uska Hum aasma chulere ek saath main Agr kehkashan ki taraf hota sfr us ka Log bhi nishana banate hain usi shaakh ko Jis pe laga hota hai qeemti samr us ka Yeh shama munawar hone se pehle Faizan Kbhi aamake dekha hota sabr us ka —Faizan— Meaning of highlighted words :  ¹   Gahak : Customer  ² Kehkashan: Sky ³ Samr : Fruits 4 M unawar :to light up

ابھی جائے گا جو وہ تو آزاد میں ہو گی

ابھی جائے گا جو وہ تو آزاد میں ہو گی چھوٹ کر نا اہلی سے تو آباد میں ہو گی زندگی میں ایک لمبا وقفہ رسیدہ ہوگیا ہے اب جتنی گزرے گی تو تیری یاد میں ہو گی نہ تمہارے پہلے بھی کوئی آشنا تھا ہمارا نہ کسی سے رغبت اب تیرے بعد میں ہو گی فیضانؔ Abhi jaye ga Jo woh toh azad main hogi Choot kar na ehli se toh Abad main hogi Zindagi main ek lamba waqfa raseda hogaya hai Ab jitni guzre gi toh Teri yaad main hogi Na tumhare pehle bhi koi aashna tha hamara Na kisi se raghbat ab tere baad main hogi _Faizan_   Meaning of underlined highlighted words : ¹ Naehli: incompetence ² Waqfa: Interval / Time ³ Raseda: received ⁴ Raghbat: Allure